سچی خوشی کا راز! جانیں کہ خوش رہنے کا اصل طریقہ کیا ہے ؟
خوشی کیا ہے؟۔ یہ بات اکثر گھروں میں ہوتی ہے کہ یہ کام کر لیں یا فلاں چیز لے آئے بچے خوش ہوجائیں گے. یا فلاں چیز لیں دیں بیگم خوش ہو جائے گی۔کیا خوشی چیزوں کے لینے یا دینے سے پیدا ہوتی ہے؟
کوئی چیز مل جائے تو انسان خوش اور نہ ملے تو نا خوش۔
درالصل میرے خیال میں خوشی جو ہے اس کا انسان کے دل سے تعلق ہے۔ یا انسان کی پسند اور ناپسند سے ہے۔ چیزوں سے تعلق ہے لیکن اتنا گہرا نہیں ہے۔ چیزوں سے تعلق صرف وقتی ہوتا ہے۔
مثلآ اگر بچہ موٹر سائیکل لینے کی خواہش کررہا ہے اور اس کی یہ خواہش پوری کر دی جائے تو کیا وہ خوش ہو جائے گا ؟ یہ صرف وقتی خوشی ہوگی اور کچھ دن کے بعد موٹر سائیکل اس کے لئے ایک عام چیز ہو جائے گی۔ اور پھر اس کی خوشی بھی ختم ہوجائے گی۔ تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے خوشی کیا ہے؟
شاید خوشی اس بات میں چھپی ہے کہ انسان کی من پسند چیز کا اس کے ساتھ ہونا خوشی ہے۔
یہ بھی انسان کی فطرت ہے کہ وہ اپنے ہم عمر افراد کی طرف فطری طور پر کھینچا چلا جاتا ہے۔ اگر اپ کے ساتھ ایک بچہ ہو اور کہیں مہمان جائیں اور اس گھر میں بھی بچہ ہوتو آپ کا بچہ بڑوں کے ساتھ نہیں بیٹھے گا بلکہ وہ اپنے ہم عمر کی کھینچا چلا جائے گا۔ شاید اس کی خوشی اسی میں ہے۔
بالکل اسی طرح بوڑھا شخص بوڑھوں کی محفل میں ہی بیٹھنا پسند کرے گا۔ اسی محفل میں اس کو سکون اور خوشی ملے گی۔ اسی طرح ہم جوانوں کو بھی دیکھ سکتے ہیں ۔
جب انسان جیل میں قید ہوتا ہے تو اس کے ساتھ مار پیٹ نہیں ہوتی۔ کھانا پینا وغیرہ ہر سہولت دی جاتی ہے۔ پھر اس میں سزا کیا ہوتی ہے ؟اس کی آزادی ختم کر دی جاتی ہے۔
دیکھیں میں ایک اور مثال دیتا ہوں۔
ایک انسان کو آپ دنیا کی ہر سہولت دے دو۔ اچھا مکان ہو ،اچھی مہنگی گاڑی ہو، نوکر ہوں، پیسے کی فراوانی دے دیں۔ سب سے اچھے اور خوبصورت مکان میں اس کو رہائش دیں۔ لیکن اس کا جو پسندیدہ شخص ہو وہ اس کو نا دیں۔ اب بتائیں کیا وہ خوش رہ لے گا ؟ نہیں نا۔کیا یہ سب نعمتیں اس کے لئے کوئی معنی رکھتیں ہیں۔
دوسری طرف اس سے اوپر بیان کردہ سب نعمتیں لے لیں اور کچہ گھر، سفر کے لئے پرانا موٹر سائیکل پیسے محدود دیں، رہنے والی جگہ کوئی خاص نہ ہو تو ۔ لیکن اس کو اس کا پسندیدہ شخص دے دیں اب بتائیں کیا وہ خوشی محصوص کرے گا کہ نہیں۔ دونوں میں وہ خوش رہنے کے لئے کیا انتخاب کرے گا۔
میں نے ایسی بہت سی فیملیز دیکھی ہیں۔ جو کھاتی پیتی ہیں۔ دولت کی فراوانی ہے۔ گھر بنگلہ کوٹھی سب کچھ ہے۔ لیکن گھر کے افراد کے چہروں پہ خوشی نہیں دیکھی۔ کم عمر میں ہی کسی کو بلڈ پریشر کی ذیادتی کا مسئلہ ہے تو کسی کو نیند نہیں آتی ۔ کوئی ڈپریشن کا شکار ہے تو کسی کو انگزائڑی کی بیماری ہے۔ یہ سب گھر کے افراد ناخوش کیوں ہیں۔
اور پھر ایسی فیملیز بھی دیکھی ہیں ۔ جن کا گھر معمولی سا۔ دیہات میں رہتے ہیں۔ لیکن سب گھر والوں کے چہروں پہ ہر وقت خوشی اور قہقے دیکھیں ہیں۔
جب انسان اپنے دل میں زیادہ امیدیں ،زیادہ خواہشیں پال لیتا ہے اور پھر وہ حاصل نہھں ہوتیں تو یہ ناکامیاں بھی اس کی خوشی کا جناذہ نکال دیتی ہیں۔
کسی نے کیا خوب کہا تھا کہ اگر زندگی کا مزہ لینا ہے تو خواہشیں کم رکھو اور اگر سفر کا مزہ لینا ہے تو سامان کم رکھو۔
خوشی درالصل دل کے اطمینان کا دوسرا نام بھی ہوسکتا ہے۔ جب ہم قرآن پر غور کرتے ہیں تو قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے ہی دل اطمینان پاتے ہیں۔
درالصل اللہ تعالی نے انسان کو اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔ اور اس کی روح میں یہ بے چینے رکھ دی ہے کہ وہ اللہ کی عبادت کرے۔ اور جب انسان دنیا کی بکھیڑوں میں ہی پڑا رہتا ہے تو بے شک وہ اپنی خواہش کا ہر کام کر لے،ہر چیز لے لے لیکن اس کی روح بے چین رہے گی اور اس کو حقیقی خوشی نہیں ملے گی۔یہ ایک اندرونی بے چینی ہوتی ہے جو ایسا انسان خود محسوس کرتا ۔
Comments
Post a Comment